میری ماں نے ارشد ندیم کے بارے میں جو بھی کہا دل سے کہا، وہ ایک ماں کی طرح دل سے بولتی ہے: نیرج چوپڑا

میری ماں نے ارشد ندیم کے بارے میں جو بھی کہا دل سے کہا، وہ ایک ماں کی طرح دل سے بولتی ہے: نیرج چوپڑا

اولمپکس میں انڈیا کے لیے جیولین تھرو میں چاندی کا تمغہ جیتنے والے نیرج چوپڑا نے پاکستان کے لیے طلائی تمغہ جیتنے والے ارشد ندیم کے بارے میں اپنی والدہ کے تبصرے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے وہ بات دل سے بولی تھی۔
اولمپکس میں انڈیا کے لیے جیولین تھرو میں چاندی کا تمغہ جیتنے والے نیرج چوپڑا نے پاکستان کے لیے طلائی تمغہ جیتنے والے ارشد ندیم کے بارے میں اپنی والدہ کے تبصرے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے وہ بات دل سے بولی تھی۔

یاد رہے نیرج چوپڑا کے چاندی کا تمغہ جیتنے کے بعد ان کی والدہ سروج دیوی نے گھر کے باہر جمع میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا ’یہ چاندی کا میڈل بھی ہمارے لیے سونے جیسا ہے اور جس نے (ارشد ندیم) سونا جیتا ہے وہ بھی ہمارا بیٹا ہے۔‘

جمعرات کو پاکستان کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں مردوں کے جیولن تھرو کے مقابلوں میں 92.97 میٹر فاصلے پر جیولن پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے طلائی تمغہ حاصل کر لیا ہے۔ اسی مقابلے میں انڈیا کے نیرجچوپڑا نے چاندی کا تمغہ جیتا ہے۔

فرانس سے واپسی پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نیرج نے کہا کہ ’میری ماں جو بھی بولتی ہے، وہ دل سے بولتی ہے۔ وہ ماں کی طرح بولتی ہے۔ وہ بھی جانتی ہے جس طرح وہ ہمارے لیے دعا کر رہی تھی یا انڈیا کے لوگ میرے لیے دعا کر رہے تھے، تمام ممالک اپنے کھلاڑیوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔‘

نیرج سے جب پوچھا گیا کہ جیولن ایونٹ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے لیے کتنا اہم ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ہمیشہ اپنا کھیل کھیلتے ہیں، سرحد پر مسائل بالکل مختلف ہوتے ہیں، کھیلوں کے ذریعے ہم لوگوں کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا سکھانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں کہ دوبارہ مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیشہ امن رہے لیکن یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘

ارشد ندیم کی طرح جیولن کیسے پھینکیں: بی بی سی کی خصوصی پیشکش

یاد رہے ارشد کے اس طلائی تمغے کے باعث ناصرف پاکستانی قوم کا عالمی کھیلوں میں میڈل کے حصول کا تین دہائیوں سے جاری انتظار ختم ہوا ہے بلکہ یہ ارشد کے کریئر کی بہترین کارکردگی بھی ہے۔

انڈیا کے نیرج چوپڑا نے 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کی تھی تاہم گذشتہ روز نیرج چوپڑا کا بہترین تھرو 89.45 میٹر تھا اور یوں وہ مسلسل دوسری بار اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے سے محروم رہے ہیں۔

کھیل ختم ہونے کے بعد پیرس میں نیوز ایجنسیاے این آئی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہر ایتھلیٹ کا ایک دن ہوتا ہے، ٹوکیو میں میرا دن تھا لیکن آج ارشد کا دن تھا۔ اور جس ایتھلیٹ کا دن ہوتا ہے اس دن اس کی ہر چیز پرفیکٹ ہوتی ہے جیسے آج ارشد کی تھی۔‘

نیرج چوپڑا کے والد ستیش چوپڑا کا کہنا تھا کہ ’اس بار گولڈ میڈل پاکستان کے ارشد ندیم نے جیتا، انھوں نے بہت محنت کی اور اتنا سکور بنایا کہ کوئی کھلاڑی اسے عبور نہ کر سکا۔‘

نیرج کے والد نے مزید کہا ’ہمیں خوشی ہے کہ ہم چاندی کا تمغہ جیت سکے اور اس بات سے بھی مطمئن ہیں کہ ہمیں اتنا ہی ملا جتنا ہماری کارکردگی تھی۔‘

’دو سخت ترین حریف لیکن بہت اچھے دوست‘

نا صرف پاکستان بلکہ انڈیا میں بھی جہاں نیرج کے سلور میڈل کی خوشی منائی جا رہی ہے وہیں ارشد کو مبارکباد دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور لوگ اس بات پہ خوش ہیں کہ گولڈ اور سلور دونوں میڈل ایشیا میں ہی آئے ہیں۔

اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایک انڈین صارف نے دونوں کھلاڑیوں کی گلے ملتے ہوئے تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے ’براؤن منڈے چھا گئے‘۔

انڈیا سے ڈاکٹر گورو گارگ نے ایکس پر لکھا ’ارشد ایسے لیجنڈ ہیں کہ آپ ان کے کارنامے کو الفاظ میں نہیں سمو سکتے۔‘

’ایک ایسے ملک سے جہاں انھیں زیادہ وسائل میسر نہیں ہیں اور جہاں ان کے پورے گاؤں نے پیسے اکھٹے کرکے تیاری میں ان کی مدد کی ہے۔ ان کا کارنامہ ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔‘

’ارشد کی کہانی دل کو چھو لینے والی ہے

پروفیسر اشوک سوین نے ایکس پر لکھا ’ایک پاکستانی اور ایک انڈین دونوں سخت ترین حریف لیکن بہت اچھے دوست- ایک نے سونے اور دوسرے نے چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔ اگر وہ دوست بن سکتے ہیں تو باقی کیوں نہیں؟

وشواش سری نواس نے لکھا یہ برصغیر کے لیے بہت بڑی جیت ہے۔ ’ارشد اور نیرج کو مبارکباد جنھوں نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا۔‘

ایک اور انڈین صارف گگن خوشوہا نے لکھا کہ ’ایک ایسا شخص جس کے پاس چند سال پہلے جیولن خریدنے کے پسے نہیں تھے اب وہاولمپکس میں گولڈ میڈلسٹ ہے۔ ارشد کی کہانی دل کو چھو لینے والی ہے۔‘

سنتوش وکرام نامی صارف نے لکھا کہ ’پاکستانی کی کرکٹ ٹیم نے اپنے مداحوں کو جس اذیت سے گزارا ہے یہ اس درد کا مداوا ہے اور انڈین ٹیم کے سپورٹر کے طور پر ہم اپنے ہمسائیوں کو اس خوشی کے موقع پر سلیوٹ کرتے ہیں۔‘

اولمپکس میں پاکستان کا 32 سالہ انتظار ختم، ارشد ندیم نے نیا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے طلائی تمغہ جیت لیا
‘اچھا ہوتا اگر پوڈیم پر میرے ساتھ پاکستان کے ارشد ندیم بھی ہوتے، ایشیا کا نام ہو جاتا‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts